حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم المقدسہ میں ایران کی ثقافت اسلامی اور مواصلاتی تنظیم کی کوششوں اور البیان انسٹی ٹیوٹ فار کمیونیکیشن اینڈ روٹنگ، اور اس کے علاوہ مختلف تنظیموں کے تعاون سے المرتضیؑ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ کا پہلی علمی اجلاس بہ عنوان"بین الاقوامی میدان میں مذہب شیعہ " منعقد ہوا جس میں اساتیذ مفکرین اور کثیر تعداد میں ماہرین موجود تھے ۔
اس اجلاس میں آرگنائزیشن آف اسلامک کلچر اینڈ کمیونیکیشن کے ثقافتی تعلقات کے سینٹر فار اسٹریٹجک اسٹڈیز کے سربراہ رضا ملکی، حجۃ الاسلام محمد حسین مظفری، ادیان و مذاہب یونیورسٹی کے پیس اینڈ ڈائیلاگ سینٹر کے سربراہ باقر طالبی درابی کے علاوہ متعدد ماہرین نے شرکت کی۔ بین الاقوامی سطح پر مذہب شیعہ کو متعارف کرانے کے اثرات کےعنوان پر مختلف اسکالرز نے تقریرکی۔
المرتضیٰ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ (ع) کے سربراہ حجۃ الاسلام مجید مشکی نے گزشتہ اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: خوش قسمتی سے، سابقہ اجلاسوں کے برعکس اس سلسلے میں کوئی عوامی دعوت نہیں ہے اور یہ اجلاس خصوصی منعقد ہوگا۔ تا کہ اسے پوری طرح علمی اور تحقیقی طور پر منعقد کیا جائے۔
اس علمی اجلاس کے مقرر، جامعۃ المصطفی (ص) العالمیہ کے تعلیمی بورڈ کے رکن حجت الاسلام والمسلمین عباس علی براتی نے کتاب "منشور عقائد امامیہ" کے بارے میں گفتگو کی۔ شروع میں انہوں نے علم الٰہیات کی تاریخ اور فلسفہ کا تعارف پیش کیا اور علم فقہ سے اس کا موازنہ کیا۔
حجۃ الاسلام براتی نے کہا: دینی کتابوں کی بہترین خصوصیت یہ ہے کہ وہ زمانے کے سوالات اور عوام کے ذہن میں موجودہ شکوک و شبہات سے آگاہ ہوں۔ آیت اللہ سبحانی نے کتاب منشور عقائد امامیہ ایسے وقت میں تحریر کیا جب وہابیت کی طرف سے شکوک و شبہات کا حملہ عام تھا اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے انہوں نے اس کتاب کو لکھا۔ اہم بات یہ ہے کہ تشیع کے تعارف پر کتاب لکھتے وقت ہمیں سب سے پہلے اس سوال کا جواب دینا چاہیے کہ کیا ایسی کتاب لکھنا ممکن ہے جس میں تمام جدید مسائل اور شبہات کے جوابات شامل ہوں؟ اور کیا یہ کتاب کارآمد ہو سکتی ہے؟